منگیر کی امید لگابیٹھی: مجھے لندن آئے ہوئے تین سال ہوگئے۔ میرا اپنا ارادہ بھی تھا اور لوگ بھی سمجھ رہے تھے کہ اب ہمیشہ یہیں رہوں گا۔ اس دوران منگیتر بھی یہاں آنے کی امید لگابیٹھی‘ واپس جانے کے خیال سے طبیعت بگڑنے لگتی ہے۔ لوگ کیا سوچیں گے۔ (دانیال‘ سڈنی)
مشورہ: ذہنی طور پر صحت رکھنے والے لوگ ان حالات کو خوشی کے ساتھ قبول کرلیتے ہیں جنہیں بدلنا ممکن نہیں ہوتا‘ اچھی اور خوشحال زندگی کہیں بھی گزاری جاسکتی ہے۔ اپنی شخصیت کو ترقی اور تعمیر کے قابل بنا کر خود اعتمادی نہ کھوئیں۔ اپنے ملک جانا ہے تو خوشی کے ساتھ یہ سفر کرنا ہوگا۔ آپ کو خوش اور بااعتماد دیکھ کر لوگ بھی منفی انداز میں تذکرہ نہیں کریں گے۔
ذہن کام نہیں کرتا: میری بہن اپنی دو بیٹیوں اور شوہر کے ساتھ خوشی سے زندگی گزار رہی تھی کہ شوہر کا حادثے میں انتقال ہوگیا۔ کچھ دن وہ بہکی بہکی باتیں کرتی رہی اور اب بچوں سے لاتعلق ہوکر گھر کے کسی کونے میں بیٹھی رہتی ہے۔ اپنا خیال رکھنا چھوڑ دیا۔ کھانے پینے کی بھی پروا نہیں۔ کسی سے بات نہیں کرتی۔ صدمہ ایسا ہوا کہ ذہن کام نہیں کررہا۔ پہلے کئی دن روتی رہی اور اب آنکھوں میں آنسو خشک ہوگئے ہیں۔ شدید صدمے کتنے دن میں ختم ہوتے ہوں گے؟ لوگ تو کہتے ہیں اس پرکسی نے کچھ کروا دیا تاکہ شوہر کی جائیداد کا دعویٰ نہ کرے۔ (حسیبہ‘ سیالکوٹ)
مشورہ: جو لوگ شدید صدمے کو برداشت نہیں کرپاتے وہ اس کی شدت سے نڈھال ہوکر مفلوج کردینے والی تنہائی اور روگ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ وقت کے ساتھ سماجی تعلق ٹوٹتا جائے اور لاتعلقی بڑھتی رہے اپنی بھی پروا نہ ہو اور بچوں کی طرف توجہ ہی نہ رہے تو بہن کی ذہنی اور نفسیاتی صحت بھی ٹھیک نہ رہے گی۔ بہتر ہے کہ ذہنی امراض کے ماہر معالج سے رجوع کیا جائے۔ صدمے کے نتیجے میں ہونے والے نفسیاتی مرض کو پرانا نہ ہونے دیا جائے تو بہتری کے امکانات اچھے ہوتے ہیں۔
تیسرے نمبر کی لڑکی: میرے چار بچے ہیں۔ تیسرے نمبر کی لڑکی، لڑکوں جیسا لباس پہنتی ہے۔ لڑکوں والے کھیل پسند ہیں (ابھی بہت چھوٹی ہے) اور لڑکوں سے ہی دوستی رکھتی ہے۔ ابھی پانچویں جماعت میں ہے۔ م یں اکثر دیکھتی ہوں اسکول سے واپسی پر بھی لڑکوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ اس سے چھوٹا بیٹھا وہ اکلوتا ہونے کی وجہ سے لاڈلا زیادہ ہے۔ اس کی آواز باریک ہے۔ ڈرتی ہوں لڑکا لڑکیوں جیسی شخصیت اور لڑکی لڑکوں جیسی شخصیت نہ اپنالے‘ بڑی دونوں بیٹیاں نارمل ہیں۔ (ص، اسلام آباد)
مشورہ: تیسرے بچے کی پیدائش پر آپ کو بیٹے کی خواہش ہوگی اور ہوگئی بیٹی! تب آپ نے اس کو لڑکوں والے لڑکے پہنائے ہوں گے۔ جہاں آپ نے پسند کیا اس نے خود کو وہاں قابل فخر سمجھا۔ اس کی شخصیت میں بہتری لانے کیلئے اسے بہت خوبصورت انداز میں لڑکی ہونے کا احساد دلائیں۔ چھٹی جماعت سے اس سکول میں داخلہ دلوائیں جہاں صرف لڑکیاں ہوں‘ رہی بات لڑکے کی شخصیت کی تو اتنےچھوٹے بچوں کی آواز باریک یا بچیوں جیسی ہوتی ہے۔ لڑکے لاشعوری طور پر اپنے باپ کی نقالی کرتے ہیں۔ باپ کو چاہیے کہ وہ ان کو زیادہ وقت دیں۔ ان کے علاوہ اچھے ٹیچر‘ خاندان کے اچھے لڑکے اور اسکول کے لائق بچے بھی شخصیت پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ ان کی صحبت اس کو لڑکیوں جیسی شخصیت اپنانے سے دور رکھ سکتی ہے۔
گھر سے بھاگ گیا: میں نے دس سال کی عمر میں سکول چھوڑ دیا‘ بہت سختی ہونے پر گھر سے بھاگ گیا۔ اس وقت میری عمر 12 سال تھی‘ در در کی ٹھوکریں کھا کر بڑا ہوا۔ محنت مزدوری کی‘ اب اپنا ایک چھوٹا سا کاروبار ہے‘ گھر والوں سے بھی ملتا ہوں۔ جن لوگوں نے مجھ پر زمین تنگ کی تھی مجھے ان سے نفرت ہے۔ ان میں میرا باپ بھی شامل ہے۔ ملنے جلنے والے مجھے اچھی نظر سے نہیں دیکھتے کیونکہ میں اپنے باپ سے نفرت کا اظہار کرتا ہوں۔ وہ کہتے ہیں تم غلط ہو۔ اگر میں خود کو غلط کہوں گا زندہ نہیں رہوں گا۔ پھر خودکشی کرلوں گا۔ (وقاص‘ ملتان)
مشورہ: ایک بچہ سزا ملنے پر اپنے ٹیچر اور والد کے بارے میں منفی جذبات رکھ سکتا ہے لیکن یہی بچہ جب بڑا ہوتا ہے تو ان کی عزت کرتا ہے۔ کیونکہ ان کی طرف سے زیادتی بھی بھلائی کی نیت سے ہوئی اور احسانات بے شمار ہیں۔ نفرت کا لفظ استعمال کرنا ترک کردیں کیونکہ بار بار کہنے سے یہ منفی جذبہ نہ صرف آپ کو تکلیف پہنچائے گا بلکہ لوگوں کے سامنے اس کا اظہار آپ کاتاثر بھی خراب کررہا ہے۔ اچھا اور متوازن شخصیت کا حامل انسان یہ کہنے میں برائی نہیں سمجھتا کہ ’’میں غلطی پر تھا‘‘ خودکشی کا لفظ شدید مایوس اور ڈیپریشن کے شکار لوگ استعمال کرتے ہیں۔
آزادخیال لڑکیوں سے دوستی: کالج میں میری دوستی آزاد خیال لڑکیوں سے ہوگئی۔ میں پڑھنے میں اچھی ہوں‘ اس لیے ان کی مدد بھی کردیتی ہوں۔ امتحان میں بھی کام آتی ہوں۔ وہ مجھے اپنی گاڑی سے میرے گھر تک پہنچاتی ہیں۔ ایک روز میری دوست سگریٹ پی رہی تھی۔ والدہ نے دیکھ لیا وہ تو میرے ہاتھ میں سگریٹ نہیں تھی ورنہ بہت بُرا ہوتا حالانکہ میں بھی کبھی کبھار سگریٹ پیتی ہوں‘ مجھے اس میں بُرائی نظر نہیں آتی۔ احساس ہوتا ہے میرے گھر والے اتنے پرانے خیالات کے کیوں ہیں؟ (پوشیدہ)
مشورہ: نئے خیالات اور آزادی اپنا کر آپ سگریٹ کے نقصانات سے محفوظ نہیں رہ سکتیں۔ اس میں برائی اور نقصان ہے مثلاً سب سے پہلے منہ کی بدبو، رقم کا نقصان‘ توانائی میں کمی‘ دمہ اور سرطان جیسی بیماری کا خطرہ‘ ذہنی اضطراب‘ گھبراہٹ‘ غصہ‘ برداشت کی کمی اور بے شمار خرابیوں کے ساتھ خواتین کا سگریٹ نوشی کرنا شادی کے بعد آنے والی نسل کیلئے بھی شدید نقصان کا سبب بنتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آئندہ آپ اس مضر عادت سے بچیں گی اور ایسی دوستی سے بھی دوری اختیارکرلیں گی جن کی محبت بری چیزوں کو اچھا کہنے پر آمادہ کردے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں